ہر بچےکا حق ہے کہ وہ ایک مکمل اور باوقار زندگی گزارے خواہ وہ معذور ہی کیوں نہ ہو۔ اپنے بچے کے آٹِزم کے بارے میں بتانے کے لیے آپ کو ہمیشہ ایک حد تک اندازے سے کام لینا ہو گا کیوں کہ یہ بات معلوم نہیں کی جا سکتی کہ سننے والے کا کیا ردِ عمل ہوگا۔ کچھ لوگ مثبت ردِ عمل دیں گے جب کہ کچھ لوگوں کا ردِ عمل منفی ہوگا۔ لیکن ہمیشہ یاد رکھیے کہ سننے والے کے ردِ عمل کے ذمہ دار آپ نہیں ہیں۔ سننے والے منفی تاثرات کا اظہار اکثر خوف اور لاعلمی کی وجہ سے کرتے ہیں۔ اگر انھیں سمجھادیا جائے کہ آٹِزم اصل میں ہے کیا تو ممکن ہے ان کا ردِ عمل بالکل بدل جائے۔ اکثر لوگ یہ سمجھ لینے کے بعد مدد کرنے اور موافقت کرنے پر راضی ہوجاتے ہیں۔

کسی بھی معذوری کے بارے میں بتا دینے سے بہت سی آسانیاں پیدا ہوسکتی ہیں۔ لوگوں کے دل میں ہم دردی پیدا ہوجاتی ہے اور وہ ایسے اندازے لگانے سے باز رہتے ہیں جو وہ لاعلمی میں لگالیتے۔ معاشرتی حالات میں اس سے دوستوں اور رشتہ داروں کو معلوم ہوجاتاہے کہ سیدھی سیدھی کہہ دینے سے آپ کا بچہ روکھے پن یا بد تمیزی کا مظاہرہ نہیں کر رہا۔ وہ سمجھ پاتے ہیں کہ آپ کا بچہ ہاتھ پاؤں بار بار ہلا کر عجیب حرکتیں نہیں کر رہا بلکہ اپنے آپ کو پرسکون کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ لہٰذا دوسروں کو بتا دینا مختلف صورتوں میں راستہ آسان کر دیتا ہے اور کسی بھی قسم کی بدمزگی کا امکان ختم کر دیتا ہے۔

مجھے دوسروں کو کیوں بتانا چاہیے؟

ہر بچےکا حق ہے کہ وہ ایک مکمل اور باوقار زندگی گزارے خواہ وہ معذور ہی کیوں نہ ہو۔ اپنے بچے کے آٹِزم کے بارے میں بتانے کے لیے آپ کو ہمیشہ ایک حد تک اندازے سے کام لینا ہو گا کیوں کہ یہ بات معلوم نہیں کی جا سکتی کہ سننے والے کا کیا ردِ عمل ہوگا۔ کچھ لوگ مثبت ردِ عمل دیں گے جب کہ کچھ لوگوں کا ردِ عمل منفی ہوگا۔ لیکن ہمیشہ یاد رکھیے کہ سننے والے کے ردِ عمل کے ذمہ دار آپ نہیں ہیں۔ سننے والے منفی تاثرات کا اظہار اکثر خوف اور لاعلمی کی وجہ سے کرتے ہیں۔ اگر انھیں سمجھادیا جائے کہ آٹِزم اصل میں ہے کیا تو ممکن ہے ان کا ردِ عمل بالکل بدل جائے۔ اکثر لوگ یہ سمجھ لینے کے بعد مدد کرنے اور موافقت کرنے پر راضی ہوجاتے ہیں۔

کسی بھی معذوری کے بارے میں بتا دینے سے بہت سی آسانیاں پیدا ہوسکتی ہیں۔ لوگوں کے دل میں ہم دردی پیدا ہوجاتی ہے اور وہ ایسے اندازے لگانے سے باز رہتے ہیں جو وہ لاعلمی میں لگالیتے۔ معاشرتی حالات میں اس سے دوستوں اور رشتہ داروں کو معلوم ہوجاتاہے کہ سیدھی سیدھی کہہ دینے سے آپ کا بچہ روکھے پن یا بد تمیزی کا مظاہرہ نہیں کر رہا۔ وہ سمجھ پاتے ہیں کہ آپ کا بچہ ہاتھ پاؤں بار بار ہلا کر عجیب حرکتیں نہیں کر رہا بلکہ اپنے آپ کو پرسکون کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ لہٰذا دوسروں کو بتا دینا مختلف صورتوں میں راستہ آسان کر دیتا ہے اور کسی بھی قسم کی بدمزگی کا امکان ختم کر دیتا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ سکول میں بچے کی معذوری کا بتانے سے اسے مدد کے لیے آسانیاں مہیا کی جاتی ہیں۔ انھیں کام کرنے کے لیے اضافی وقت دیا جاتاہے، خصوصی رہ نمائی کی جاتی ہے اور الگ سے وقفہ دیاجاتا ہے تاکہ آپے سے باہر نہ ہوجائیں۔ انھیں الگ کمروں میں پرچے حل کرنے کی سہولت دی جاسکتی ہے جہاں شور کم ہو اور مناسب روشنی ہو تاکہ ان کے لیے امتحانات کے تجربے کو آسان بنایا جا سکے۔ سمجھ دار اساتذہ بچے کے اپنے ساتھیوں سے تعلقات کو بہتر بنا دیتے ہیں اور اسے پریشان کرنے والے بچوں سے بچاتے ہیں۔ مناسب طریقے سے آٹِزم کے بارے میں بتا دینا بہت فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔

By visitng our site, you agree to use of cookies to enhance your browsing experience.  I Agree