کلینیکل ماہر نفسیات اور رویوں کی ماہر سعدیہ عاطف ،  انفرادی اورگروپ تھراپی علاج کے بارے میں بات کر رہی ہیں۔  وہ اس پر تفصیل سے گفتگو کرتی ہے کہ دونوں طرح کے علاج کس طرح مختلف طریقے سے مقصد کو انجام دیتے ہیں ۔

آپ کے بچے میں آٹِزم کی تشخیص جس عمر میں بھی ہو، فوری علاج ضرور شروع ہونا چاہیے۔ اس عمل میں تاخیر سے آپ کے بچے کو نقصان ہوگا۔ آٹِزم کے علاج(therapies)آپ کے بچے کی مخصوص ضروریات کو مدِنظر رکھ کر تیار کیے جاتے ہیں۔

یاد رکھیے کوئی دوا آٹِزم کو ٹھیک نہیں کر سکتی ۔ دوا صرف اس کی وجہ سے ہونے والی دوسری جسمانی اور ذہنی پیچیدگیوں سے نمٹنے کے لیے استعمال کی جانی چاہیے۔ اس کے علاوہ آٹِزم سے متاثرہ بچے کی مدد صرف علج(therapies) اور طرزِ زندگی میں تبدیلی سے ممکن ہے۔

آپ کے بچے کو دی جانے والی تھراپی کا انحصار اس کی ضروریات پر ہے اور اس کا فیصلہ آپ کے ڈاکٹر نے کرنا ہے۔ عموماً تھراپسٹ اور فزیشن آٹِزم میں مدد کے لیے کچھ ماڈل استعمال کرتے ہیں۔ ان ماڈلوں میں مختلف انفرادی علاج ہیں جو آپ کے بچے کو مختلف چیزوں میں مدد دیتے ہیں۔ ان میں سے کچھ ماڈل یہ ہیں:

Applied Behavioral Analysis)ABA)

یہ آٹِزم میں مدد کے لیے سب سے بنیادی اور بہتر تحقیق شدہ طریقہ ہے۔ ABA اس بات پر توجہ دی جاتی ہے کہ بچہ سیکھتا کیسے ہے۔ یہ کچھ مخصوص اصولوں پر کام کرتا ہے جن میں سے ایک اچھے کاموں پر حوصلہ افزائی بھی ہے۔ جب کسی بچےکو ایک خاص رویے پر نوازا جاتا ہے تو اس رویے کے دوبارہ ظاہر ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ ABA میں بھی مختلف شعبے اور مشقیں ہیں۔ مزید تفصیلات کے لیے ہمارا اہم لنکس والا سیکشن دیکھیے۔

Early Start Denver Model) ESDM)

یہ ماڈل بورڈ گیمز(شطرنج اور لڈو وغیرہ) کا استعمال کر کے بچے کو اپنے احساسات کا اظہار کرنے اور تعلقات قائم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اس تھراپی کا مقصد اہم معاشرتی اور محسوساتی مہارتوں کو بنانا اور زبان سیکھنے میں مدد کرنا ہے۔

Pivotal Response Treatment) PRT)

ESDM کی طرح یہ ماڈل بھی گیموں سے متعلق ہے لیکن یہ ان صلاحیتوں میں بہتری پیدا کرتا ہے جن میں بہتری کی بچے کو ضرورت ہوتی ہے۔ جیسے حوصلہ بڑھانا یا اپنے آپ کا خٰیال رکھنا۔۔ اس علاج کی منصوبہ بندی اس طرح کی جاتی ہے کہ بچہ والدین اور تھراپسٹ کی ہدایات کو سمجھ سکے۔

ان علاج کے طریقوں میں کیا چیز اہم ہے؟ 

The aim of these therapies and exercises is to form a well-structured environment for the child. This also includes the environment of the home. All these therapies make use of two main things:

ان علاج کے طریقوں اور مشقوں کا مقصد بچے کو موزوں ماحول فراہم کرنا ہے۔ اس میں گھر کا ماحول بھی شامل ہے۔ ان تمام طریقوں میں دو اہم چیزوں کا استعمال شامل ہے:

فیملی

علاج کے ان طریقوں کے مندرجہ ذیل مقاصد ہوتے ہیں:

  • بچے کی مدد کے لیے افرادِ خانہ کا ماہرین کے ساتھ مل کر کام کرنا
  • بچے کی سہولت کو مدِ نظر رکھ کے تیار کیے گئے اوقات اور مشقیں
  • آٹِزم کےاس سفر میں اہلِ خانہ کی مدد کرنا 
  • No gestures such as pointing, showing, reaching or waving by 12 months
  • No expressive vocabulary by 16 months
  • No meaningful two-word phrases (not including imitating or repeating) by 24 months
  • Any loss of speech, babbling or social skills at any age
  • Does not respond to name by 12 months

ترتیب

ان اقدامات کا مقصد بچے اور اس کی فیملی کے لیے بہترین ترتیب سے ایک روٹین تیار کرنا ہے تاکہ بہتری کا مانیٹر کیا جا سکے۔ یہ مقصد تب ہی پورا ہو سکتا ہے جب مندرجہ ذیل پر عمل کیا جائے:

  • بچے کی ضروریات کے حساب سے اس کے لیے ایک انفرادی منصوبہ تیار کیا جائے 
  • بچے میں آنے والی بہتری کو پابندی سے ٹیسٹ کروا کر مانیٹر کیا جائے 
  • بچے کو ایک حوصلہ افزا ماحول فراہم کیا جائے 
  • بہترین تربیت والے ماہرین کی خدمات حاصل کی جائیں 
  • No expressive vocabulary by 16 months
  • No meaningful two-word phrases (not including imitating or repeating) by 24 months
  • Any loss of speech, babbling or social skills at any age
  • Does not respond to name by 12 months

تھراپی کی کچھ اور قسمیں یہ ہیں

  • تعلیمی تھراپی 
  • مشترکہ توجہ کی تھراپی 
  • ادویات سے علاج
  • خوراک سے علاج 
  • پیشہ جاتی تھراپی 
  • والدین کی مدد سے کی جانے والی تھراپی 
  • جسمانی تھراپی 
  • معاشرتی مہارتوں کی تھراپی 
  • بول چال کی تھراپی 
  • Does not share sounds, smiles or other facial expressions by 9 months
  • Does not babble by 12 months
  • No gestures such as pointing, showing, reaching or waving by 12 months
  • No expressive vocabulary by 16 months
  • No meaningful two-word phrases (not including imitating or repeating) by 24 months
  • Any loss of speech, babbling or social skills at any age
  • Does not respond to name by 12 months

یہ بات ذہن میں رکھیں کہ تھراپسٹ ان معاملات کو سب سے بہتر جانتے ہیں۔ یہ ان تمام راستوں میں سے چند ہیں جو آپ کے بچے کا تھراپسٹ اس کے علاج کے لیے اختیار کر سکتا ہے۔ ان کے علاوہ بھی بہت سی مشقیں اور علاج کے طریقے ہیں۔

وہ بچے جن کو زندگی میں بروقت مناسب علاج میسر آجاتا ہےبڑے ہو کر معاشرتی لحاظ سے زیادہ کارآمد ثابت ہوتے ہیں۔ وہ گھر اور معاشرے میں بہتر انداز سے زندگی گزار پاتے ہیں۔

آٹِزم کا علاج آپ کے بچے کی زندگی پر بڑا مثبت اثر ڈال سکتا ہے۔ والدین کے لیے اپنے بچے کی صورتِ حال سے واقفیت انھیں اپنے آپ کو بچے کی بہتری کے لیے ڈھالنے کا موقع دیتی ہے۔

ہر بچہ مختلف ہوتا ہے اور مختلف رفتار سے بہتری کی طرف گامزن ہوتا ہے۔ یہ توقع کرنا مناسب نہیں کہ ان باتوں سے چند دنوں کے اندر ہی بہت بڑی تبدیلیاں آ جائیں گی۔ یہ عمر بھر کی تبدیلیاں ہیں جنھیں بچے کی زندگی کے ہر حصے میں شامل کرنے کی ضرورت ہے۔

By visitng our site, you agree to use of cookies to enhance your browsing experience.  I Agree