سندهي سرائیکی پښتو English

سعدیہ عاطف ، کلینیکل ماہر نفسیات , گروپ تھراپی اور ون ٹو ون تھریپیوں کی اہمیت کے بارے میں بات کرتی ہے۔

آٹِزم کو مکمل طور پر ٹھیک نہیں کیا جا سکتا۔ آٹِزم کے مریض تمام عمر اس سکیل پر ہی رہتے ہیں۔ لیکن انھیں اپنے مسئلے کو سمجھنا اور اپنی کمزوریوں پر قابو پانا سکھایا جا سکتا ہے۔ اس مرض میں بہتری کا دارومدار اس کی شدت، تشخیص کے وقت اور ڈاکٹروں اور گھر والوں کی مدد پر ہے۔

آٹِزم کے علاج کا ضروری حصہ جلد ی تشخیص بھی ہے۔ جلدی تشخیص کے لیے تین سال سےکم عمر کے بچے اہم ہوتے ہیں جنھیں آٹِزم سے متاثرہ صلاحیتیوں(سمجھنا، رویہ، بات چیت) میں مدد دی جاتی ہے۔

آٹِزم کے مریضوں کے علاج میں مختلف پہلو ہوتے ہیں:

رویے کا علاج

یہ بہت عام ہے اور یہ آٹِزم سے متاثرہ افراد کو سیکھنے، بولنے، معاشرتی تعلقات قائم کرنے ، توجہ مرکوز کرنے اور حواس کو ملانے میں مدد دیتا ہے۔

ادویات

ادویات سے آٹِزم کا بہ راہ راست علاج نہیں ہوتالیکن ان علامات کے حوالے سے آسانی ہو جاتی ہے جو اس کے ساتھ ظاہر ہوتی ہیں مثلاً توجہ کرنے، محسوس کرنے اور دماغی صحت کے مسائل۔

خوراک

خوراک میں خاص معدنیات اور وٹامن شامل کرنے اور کچھ چیزوں سے پرہیز کرنا آٹِزم کے مریضوں کے لیے بہت مددگار ہوتا ہے۔

ہر طریقۂ علاج اس فرد کے لیے مخصوص ہوتا ہے جس کے لیے وہ تیار کیا گیا ہے۔ اسے قابل ماہرین ہی تیار کر سکتے ہیں اور اس کی کامیابی کا انحصار والدین یا دیکھ بھال کرنے والوں کی شمولیت پر بھی بہت ہوتا ہے۔

By visitng our site, you agree to use of cookies to enhance your browsing experience.  I Agree